سوات ہلاکتیں،سول سواسائٹی حکومت کے خلاف احتجاج
سیلابی ریلے میں 10 افراد کی ہلاکت: سوات میں سول سوسائٹی کا انتظامیہ اور حکومت کی مبینہ غفلت کے خلاف احتجاج
![]() |
گزشتہ روز سیلابی ریلے میں 10 افراد کی ہلاکت کے بعد سوات میں آج سول سوسائٹی کی جانب سے انتظامیہ اور حکومت کی مبینہ غفلت کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔
سوات کے نشاط چوک میں جاری احتجاج میں مظاہرین نے اس افسوسناک واقعے کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ اور حکومت پر عائد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس واقعے پر ایف آئی آر درج کی جائے۔
واضح رہے کہ جمعے کے روز پنجاب کی تحصیل ڈسکہ کا ایک خاندان سوات اور دیگر پہاڑی مقامات کی سیر کے لیے گیا تھا، جہاں دریائے سوات میں یہ تمام لوگ ڈوب گئے۔
اس حادثے میں مجموعی طور پر 16 افراد سیلابی ریلے میں پھنسے جن میں سے تین کو بچا لیا گیا تھا جبکہ 10 کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے ریلیف نیک محمد کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے میں لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے سوات بائی پاس پر ریسکیو 1122 کا سرچ آپریشن اب بھی بھرپور انداز میں جاری ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’ابتدائی طور پر چار اعلیٰ افسران کو معطل کیا گیا اور واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی، جو سات روز میں رپورٹ اور سفارشات پیش کرے گی۔
دوسری جانب چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے بھی اس واقعے کے بعد سوات کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور کہا کہ دریاؤں کے کناروں اور اندر تجاوزات کے خلاف مؤثر آپریشن کا آغاز کیا جائے گا۔
چیف سیکرٹری کے مطابق سوات واقعے کی تحقیقاتی ٹیم نے سوات پہنچ کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جبکہ غفلت برتنے والوں کی نشاندہی کر کے انھیں سزا دی جائے گی۔
ادھر پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے خیبرپختونخوا حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس حادثے کا ذمہ انھیں ٹھہرایا۔
سنیچر کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہا اس واقعے سے پہلے بھی وہاں ایسے بہت سے واقعات ہو چکے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے دعویٰ کیا کہ ’خیبر پختونخوا میں اربوں روپے نہ سڑکوں پر لگ رہے ہیں، نہ وہ سیاحتی مقامات پر لگ رہے ہیں، نہ وہ ہسپتالوں پر لگ رہے ہیں، نہ وہ کسی سکول پر لگ رہے ہیں۔‘
انھوں نے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے ریسکیو 1122 میں تمام سیاسی بھرتیاں ہیں، جنھیں 1122 کی خدمات سے متعلق کوئی علم یا تربیت نہیں دی گئی۔
عظمیٰ بخاری نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ دریائے سوات پر جگہ جگہ پر ہوٹل موجود ہیں، وہ ہوٹل گزشتہ آٹھ سال میں کس کی پرچی پر بنتے رہے۔
Comments
Post a Comment