کیا چین ایران کو میزائل اور لڑاکا طیارے فراہم کر رہا ہے؟ حقائق جانیں!
کیا چین ایران کو میزائل اور لڑاکا طیارے فراہم کر رہا ہے؟ حقائق جانیں۔
حال ہی میں ایک غیر ملکی میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایران نے چین سے جدید فضائی دفاعی میزائل سسٹم HQ-9B حاصل کر لیا ہے۔ تاہم، اسرائیل میں موجود چینی سفارت خانے نے اس رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے سختی سے تردید کی ہے۔
اصل معاملہ کیا ہے؟
7 جولائی کو لندن سے شائع ہونے والی ویب سائٹ "مڈل ایسٹ آئی" نے ایک نامعلوم عرب اہلکار کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ ایران کو 24 جون کو اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے فوراً بعد چینی ساختہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل فراہم کیے گئے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو اس ڈیفنس ڈیل کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔
لیکن 8 جولائی کو تل ابیب میں چینی سفارت خانے نے اسرائیلی اخبار Israel Hayom کے ذریعے اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا کہ "چین جنگ میں ملوث ممالک کو ہتھیار برآمد نہیں کرتا اور وہ دوہری استعمال کی اشیاء پر سخت کنٹرول رکھتا ہے۔"
چینی سفارتخانے کے مطابق چین ایک ذمہ دار ملک ہے جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی ترسیل کی مخالفت کرتا ہے اور اقوام متحدہ کے اصولوں پر عمل پیرا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ بیان نہ تو چینی سرکاری ویب سائٹس پر دستیاب ہے اور نہ ہی سرکاری میڈیا نے اسے نمایاں کیا ہے۔
J-10C لڑاکا طیاروں کی فروخت کا معاملہ بھی زیرِ بحث
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ ایران کی جانب سے چین سے J-10C جدید لڑاکا طیارے خریدنے کی خواہش کی خبریں دوبارہ گردش کر رہی ہیں۔ ماضی میں بھی، خصوصاً 2015 میں، ایران 150 J-10C طیارے خریدنے کے قریب تھا، لیکن چین کی جانب سے تیل یا گیس میں ادائیگی قبول نہ کرنے کی وجہ سے معاہدہ مکمل نہ ہو سکا۔
اب دوبارہ اطلاعات ہیں کہ ایرانی وزیر دفاع نے جون 2025 میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں چین سے J-10C طیاروں کی خریداری پر بات چیت کی ہے۔ چینی وزارت دفاع نے بھی 8 جولائی کو ایک عمومی بیان میں کہا ہے کہ چین فوجی برآمدات میں احتیاط اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتا ہے، اور دوست ممالک کے ساتھ اپنی کامیاب ٹیکنالوجی شیئر کرنے کے لیے تیار ہے۔
ایران کے علاوہ انڈونیشیا بھی ان جدید طیاروں کی خریداری میں دلچسپی رکھتا ہے۔
نتیجہ:
تاحال ایران کو چینی میزائل یا طیاروں کی فراہمی کی کوئی باضابطہ تصدیق نہیں ہوئی۔ چینی مؤقف واضح ہے کہ وہ ذمہ داری کے ساتھ اسلحے کی برآمد کرتا ہے اور جنگ زدہ ممالک سے گریز کرتا ہے۔ ایران کی خواہشات اور چین کی پالیسی کے درمیان ایک پیچیدہ توازن قائم ہے، جس پر عالمی نظر بدستور قائم ہے۔
Comments
Post a Comment